سورة الفجر - آیت 13
فَصَبَّ عَلَيْهِمْ رَبُّكَ سَوْطَ عَذَابٍ
ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد
پس قانون الٰہی نے اپنے تازیانہ عذاب کو حرکت دی اور ان سب کو نابود کردیا
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[١٠] ان تینوں تاریخی واقعات میں قدر مشترک یہ ہے کہ یہ سب اقوام آخرت کی منکر تھیں۔ اور جو فرد یا قوم آخرت پر ایمان نہ رکھتی ہو۔ وہ اپنی زندگی بے باکانہ اور شتر بے مہار کی طرح گزارتی اور فسق و فجور میں مبتلا ہوجاتی ہے۔ اور جب وہ ایک مخصوص حد سے آگے بڑھ جاتی ہے تو اس کے گناہوں کا ڈول بھر جاتا ہے اور عذاب الٰہی کی گرفت میں آجاتی ہے۔ ان واقعات سے استدلال یہ پیش کیا گیا ہے کہ آخرت کا عقیدہ محض تصوراتی نظر یہ نہیں بلکہ ایک ٹھوس حقیقت ہے۔ اور جس طرح انسان کسی ٹھوس حقیقت کے مقابلہ پر اتر آنے اور ٹکرانے سے پاش پاش ہوجاتا ہے۔ آخرت کے منکروں کا بھی یہی حال ہوتا رہا ہے اور آئندہ بھی ہوتا رہے گا۔