إِلَّا الْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ وَالْوِلْدَانِ لَا يَسْتَطِيعُونَ حِيلَةً وَلَا يَهْتَدُونَ سَبِيلًا
مگر (ہاں) جو مرد، عورتیں، بچے ایسے مجبور اور بے بس ہوں کہ کوئی چارہ کار نہ رکھتے ہوں، اور (ہجرت کی) کوئی راہ نہ پاتے ہوں
[١٣٥] ہجرت نہ کرسکنے والے :۔ جو مسلمان فی الواقع کمزور تھے اور ہجرت کرنے کی کوئی راہ انہیں نظر نہیں آ رہی تھی۔ مستضعفین یا کمزور سے مراد وہ لوگ ہیں جو فی الحقیقت معذور ہوں جیسے بیمار، بچے، بوڑھے، عورتیں اور کافروں کی قید میں پڑے ہوئے مسلمان۔ اور وسائل محدود ہونے سے یہ مراد ہے کہ ان کے پاس نہ تو کوئی سواری کا بندوبست ہو اور نہ وہ پیدل سفر کی مشقت اٹھانے کے قابل ہوں۔ انہیں اللہ تعالیٰ نے مندرجہ بالا گروہ سے مستثنیٰ قرار دیا، اور ان کے ہجرت نہ کرنے کے قصور کی معافی کا وعدہ فرمایا۔ چنانچہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرمایا کرتے تھے کہ ’’میں اور میری ماں ایسے ہی لوگوں میں سے تھے جنہیں اللہ نے معذور رکھا۔‘‘ (بخاری، کتاب التفسیر) نیز ولید بن ولید، سلمہ بن ہشام، عیاش بن ابی ربیعہ اور کئی دوسرے ناتواں مسلمان بھی تھے جن کی نجات کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز میں رکوع کے بعد دعا فرمایا کرتے۔ (بخاری، کتاب الادب، باب تسمیۃ الولید)