سورة المرسلات - آیت 27

وَجَعَلْنَا فِيهَا رَوَاسِيَ شَامِخَاتٍ وَأَسْقَيْنَاكُم مَّاءً فُرَاتًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور اس میں اونچے اونچے مضبوط پہاڑجمادیے اور ہم نے تمہیں میٹھا پانی پلایا

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٧] زمین سے انسان کا دائمی تعلق :۔ پھر اسی زمین میں بلند و بالا پہاڑ پیدا کردیئے جو سمندروں سے اٹھنے والے آبی بخارات کو ٹھنڈا کردینے اور بارش کے قطرے بن جانے میں مدد دیتے ہیں۔ اور ان آبی بخارات کا رخ بدل دیتے ہیں۔ جس کے نتیجہ میں پہاڑوں پر برف بھی جمتی ہے اور بارشیں بھی خوب ہوتی ہیں۔ یہی پانی کچھ تو ندی، نالوں، نہروں اور دریاؤں کی صورت میں بہتا ہے اور انسانوں اور کھیتیوں کو سیراب کرتا ہے اور اسی بارش کے پانی کا کثیر حصہ زمین میں جذب ہوجاتا ہے۔ تو سطح زمین کے نیچے خاصی گہرائی میں پانی کی نہریں اور دریا رواں ہوجاتے ہیں۔ پانی کے یہ محفوظ ذخیرے اس وقت کام آتے ہیں جب بارش برسنے میں دیر ہوجائے۔ تاکہ انسان مصنوعی آبپاشی کے ذریعہ اپنے کھیتوں کو اور اپنے آپ کو سیراب کرسکے۔ علاوہ ازیں پہاڑوں سے معدنیات نکل رہی ہیں۔ زمین سے کئی طرح کے سیال اور گیس کے خزانے برآمد ہو رہے ہیں۔ جوں جوں انسان کی آبادی بڑھتی جارہی ہے زمین بھی اپنے نت نئے خزانے اگل رہی ہے۔ گویا یہی زمین زندوں کی زندگی کی بقاء کے لیے بھی بہت کافی ہے اور دنیا جہاں کے مردوں کو سنبھالنے کے لیے بھی۔