سورة المرسلات - آیت 6

عُذْرًا أَوْ نُذْرًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اپنی عجیب وغریب مختلف حالتوں سے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣] ﴿ عُذْرًا اَوْ نُذْرًا ﴾ کا تعلق صرف سابقہ آیت سے ہے۔ یعنی پیغمبر کے دل میں وحی یا لوگوں کے دل میں القاء و الہام کا ایک فائدہ تو یہ ہے کہ ان کے لیے اللہ کے ہاں اپنی گمراہی کے لیے کوئی عذر باقی نہ رہے اور ان پر اتمام حجت ہوجائے اور وہ عذاب کے وقت یہ نہ کہہ سکیں کہ انہیں پہلے سے خبر نہ تھی اور دوسرا فائدہ صرف ان لوگوں کے لیے ہے جو اللہ سے اسے دیکھے بغیر ڈر جاتے ہیں اور اپنے برے انجام سے ڈر کر اللہ کے اطاعت گزار بن جاتے ہیں۔