لِّلْكَافِرِينَ لَيْسَ لَهُ دَافِعٌ
کافروں پر واقع ہونے والا ہے، اس کو کوئی دفع کرنے والا نہیں
[١] کافر ایسا عذاب طلب کرتے ہی رہتے تھے۔ اللہ سے بھی اپنے حق میں ایسی دعا کیا کرتے تھے جیسا کہ سورۃ انفال کی آیت نمبر ٣٢ میں مذکور ہے کہ کافر کہتے تھے کہ ’’اے اللہ! اگر یہ قرآن واقعی تیری طرف سے نازل ہوا ہے تو ہم پر پتھروں کی بارش برسا یا ہم پر عذاب بھیج دے۔‘‘ روایات میں ایسی بددعا کرنے والوں کے دو نام مذکور ہیں ایک ابو جہل بن ہشام اور دوسرا نضر بن حارث، اس بددعا سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ قرآن کو اللہ کی طرف سے نازل شدہ تسلیم کرنے کو قطعاً تیار نہیں تھے۔ نہ ہی انہیں قرآن کی وعید کا کچھ اعتبار تھا۔ یہ تو ان لوگوں کا دنیوی عذاب سے متعلق مطالبہ تھا۔ اخروی عذاب کا مطالبہ کرنے والے تو بہت تھے جو از راہ تمسخر و استہزاء آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہا کرتے کہ جس عذاب سے دھمکاتے ہو وہ لے کیوں نہیں آتے یا یوں کہتے کہ جس عذاب سے ہمیں ڈراتے رہتے ہو وہ آئے گا کب؟ اللہ تعالیٰ نے اس کے جواب میں فرمایا کہ وہ عذاب آئے گا بھی ضرور اور جب بھی آیا تو پھر تمہاری خیر نہیں' تمہیں کوئی اس سے بچا نہ سکے گا۔