قُلْ هُوَ الَّذِي أَنشَأَكُمْ وَجَعَلَ لَكُمُ السَّمْعَ وَالْأَبْصَارَ وَالْأَفْئِدَةَ ۖ قَلِيلًا مَّا تَشْكُرُونَ
کہہ دو کہ اسی کی ذات خالق کائنات ہے جس نے تم کو پیدا کیا اور تمہارے (اندر حواس ظاہری) کان آنکھیں اور دل اور ان کی قوتیں ودیعت کیں مگر تم لوگ کم ہی شکر ادا کرتے ہو
[٢٦] آنکھیں، کان اور دل ان میں سے ایک ایک نعمت ایسی ہے جو ہزار نعمتوں کے برابر ہے۔ ان میں سے کوئی بھی چھن جائے تو تمہیں ان کی قدروقیمت کا احساس ہو۔ مگر اللہ تعالیٰ کی ان عظیم نعمتوں کا تم کم ہی شکر ادا کرتے ہو اور اس کا دوسرا مطلب یہ ہے کہ اللہ نے تمہیں آنکھیں، کان اور دل محض اس لیے نہیں دیئے تھے کہ تم ان سے اتنا ہی کام لو۔ جتنا جانور لیتے ہیں۔ بلکہ اس لیے دیئے تھے کہ آنکھوں سے تم اللہ کی آیات کا مشاہدہ کرو، کانوں سے اللہ کی آیات و احکام سنو، پھر دل سے ان میں غور کرو۔ مگر کافروں کا یہ حال ہے کہ ان نعمتوں پر شکر تو کیا کرتے، الٹا ان نعمتوں کو اللہ کی راہ کی مخالفت میں استعمال کر رہے ہیں۔