سورة التغابن - آیت 6

ذَٰلِكَ بِأَنَّهُ كَانَت تَّأْتِيهِمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَقَالُوا أَبَشَرٌ يَهْدُونَنَا فَكَفَرُوا وَتَوَلَّوا ۚ وَّاسْتَغْنَى اللَّهُ ۚ وَاللَّهُ غَنِيٌّ حَمِيدٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

یہ (دنیا اور آخرت کا عذاب) اس طرح انہوں نے ماننے سے انکار کردیا اور روگرداں ہوگئے اور اللہ تعالیٰ نے بھی ان کی پرواہ نہ کی اور اللہ تعالیٰ بے نیاز اور ستودہ صفات ہے (٤)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١١] یعنی ایسے دلائل جن سے یہ یقین حاصل ہوسکتا تھا کہ یہ رسول فی الواقع اللہ کے فرستادہ ہیں۔ اس کا دوسرا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اپنی تعلیمات کے لئے وہ جو دلائل پیش کرتے تھے وہ نہایت معقول اور واضح ہوتے تھے۔ ان میں کسی قسم کا ابہام یا پیچیدگی نہیں ہوتی تھی۔ اور حق و باطل کی پوری پوری وضاحت ہوجاتی تھی۔ [١٢] انہیں اپنے رسول پر بنیادی اعتراض یہ ہوتا تھا کہ یہ تو ہم جیسا ہی ایک بشر ہے اسے ہم اپنا رہنما کیسے مان لیں؟ کوئی فرشتہ ہماری رہنمائی کے لئے نازل ہوتا تب بھی کوئی بات تھی۔ گویا ان کے نزدیک بشریت اور رسالت میں منافات تھی۔ اسی بنا پر انہوں نے رسولوں کی بات ماننے سے انکار کردیا اور کفر کا راستہ اختیار کرلیا۔ کافروں کے اس اعتراض کا جواب قرآن میں بے شمار جگہ پر دیا گیا ہے کہ انسانوں کے لئے ہدایت کی صرف یہی صورت ہے کہ رسول بشر ہو اور بشر بھی وہ ہو جو ان کی قوم سے ہو اور انہی کی زبان میں بات کرتا ہو۔ اس کے علی الرغم ہمیں تو ان دوستوں کی داد دینا پڑتی ہے جو اسی آیت کا یہ مطلب لیتے ہیں کہ رسول کو بشر کہنے والا کافر ہے۔ کیونکہ کافر ہی رسولوں کو بشر کہتے تھے۔ اور رسولوں کو بشر کہنا کافروں کا شیوہ ہے۔ اقبال (رح) نے کیا خوب کہا تھا : زمن بر صوفی و ملا سلامے۔۔ کہ پیغام خدا گفتند مارا۔۔ ولے تاویل شان در حیرت انداخت۔۔ خدا و جبرئیل و مصطفٰے را ترجمہ : (میری طرف سے صوفی اور ملا پر سلام ہو کہ انہوں نے ہمیں اللہ کا پیغام پہنچایا۔ لیکن ان کی تاویل نے اللہ کو جبرئیل کو اور اللہ کے رسول سب کو حیرت میں ڈال دیا (کہ ہم نے کہا کیا تھا اور ان لوگوں نے اس سے کیا مطلب نکال لیا) ہر رسول بشر ہوتا ہے :۔ مزید برآں یہی نہیں کہ کافر ہی رسولوں کو بشر کہتے تھے۔ بلکہ اللہ نے بھی رسولوں کو بشر ہی کہا ہے اور رسول خود بھی اپنے آپ کو بشر ہی کہتے تھے خواہ مخاطب کافر ہوں یا مسلمان ہوں۔ (تشریح کے لئے دیکھئے سورۃ کہف کی آیت نمبر ١١٠ کا حاشیہ) [١٣] یعنی اللہ نے تو انہیں کی بھلائی اور رہنمائی کے لئے رسول بھیجے تھے اب اگر یہ گڑھے میں ہی گرنا چاہتے ہیں تو گرا کریں۔ اللہ کو ان کی کیا پروا ہے اگر یہ اللہ اور اس کے رسول کو نہیں مانتے تو اس سے اللہ کی حکومت اس سے چھن تو نہیں جائے گی نہ اس میں کچھ کمی واقع ہوگی۔