سورة الجمعة - آیت 6

قُلْ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ هَادُوا إِن زَعَمْتُمْ أَنَّكُمْ أَوْلِيَاءُ لِلَّهِ مِن دُونِ النَّاسِ فَتَمَنَّوُا الْمَوْتَ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اے پیغمبر) یہودیوں سے کہہ دو کہ اگر تمہیں اس بات کا دعوی ہے کہ تمام بندوں میں سے تم اللہ کے ولی اور دوست ہو تو (اس کی آزمائش یہ ہے کہ خدا کی راہ میں) موت کی آرزو کرو اگر تم سچے ہو (توضرور ایسا کرو گے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١١] ان سب قباحتوں کے باوجود یہ سمجھتے تھے کہ ہم چونکہ انبیاء کی اولاد ہیں لہٰذا ہم ہی تمام دنیا میں اس کے چہیتے اور پیارے ہیں۔ مرنے کے بعد صرف ہم ہی جنت میں جائیں گے۔ باقی سب لوگ دوزخ میں جائیں گے۔ نیز یہ کہ مرتے ہی ہم سیدھے جنت میں پہنچ جائیں گے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے اس نظریہ کو مردود قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ اگر تم اپنے اس دعویٰ میں سچے ہو تو پھر تو تمہیں جلد از جلد مرنے کی آرزو کرنا چاہیے تاکہ اس دنیا کے جھنجھٹوں اور جنجالوں سے تمہیں نجات مل جائے۔