سورة الحديد - آیت 14

يُنَادُونَهُمْ أَلَمْ نَكُن مَّعَكُمْ ۖ قَالُوا بَلَىٰ وَلَٰكِنَّكُمْ فَتَنتُمْ أَنفُسَكُمْ وَتَرَبَّصْتُمْ وَارْتَبْتُمْ وَغَرَّتْكُمُ الْأَمَانِيُّ حَتَّىٰ جَاءَ أَمْرُ اللَّهِ وَغَرَّكُم بِاللَّهِ الْغَرُورُ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

وہ منافق مومنوں کو پکار کر کہیں گے کیا ہم تمہارے ساتھ نہ تھے؟ مومن جواب دیں گے کیوں نہیں مگر تم نے اپنے آپ کو فتنہ میں ڈالا، اور تم (ہمارے متعلق) موقع کے انتظار میں رہے اور شک میں پڑے رہے اور جھوٹی آرزوں نے تمہیں فریب میں مبتلا رکھا، یہاں تک کہ اللہ کا فیصلہ آپہنچا اور اس بڑے دھوکے باز نے تمہیں دھوکے میں مبتلا رکھا

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٢٣] اس دیوار میں ایک دروازہ ہوگا اب یہاں سے منافق مومنوں کو پکار پکار کر کہیں گے کہ دنیا میں تو ہم نے تمہارا ساتھ دیا تھا۔ اور آج تم لوگ ہمیں یہاں چھوڑ کر اکیلے ہی جنت کی طرف جارہے ہو۔ تمہیں ہم سے ایسی بے وفائی تو نہ کرنی چاہیے تھی۔ [٢٤] مومن اس بات کا یہ جواب دیں گے کہ تم جھوٹ بکتے ہو جو یہ کہتے ہو کہ ہم نے تمہارا ساتھ دیا تھا۔ اس کے بجائے اصل بات یہ تھی کہ تم لوگ موقع پرست اور مفاد پرست تھے اور اس موقع کی تلاش میں رہتے تھے کہ مومنوں اور کافروں میں سے جس کا پلڑا بھاری رہے اس کے ساتھ مل کر اپنے دنیوی مفاد حاصل کریں۔ [٢٥] یعنی تمہارا نہ اللہ پر ایمان پختہ تھا نہ اس کے رسول پر، نہ اللہ اور اس کے رسول کے وعدوں پر اور نہ آخرت پر۔ جب تم دیکھتے تھے کہ حالات مسلمانوں کے حق میں ناسازگار ہیں اور کافروں کی کثرت تعداد، معاش اور سامان جنگ کی طرف دیکھتے تھے تو تمہارا ایمان متزلزل ہوجاتا تھا۔ تمہارا اللہ اور اس کے رسول کے وعدوں پر اعتماد اٹھ جاتا تھا۔ پھر تم یہ بھی سوچنے لگتے تھے کہ شاید یہ آخرت اور اپنے اعمال کی جزا و سزا والا معاملہ بھی یقینی ہے یا نہیں۔ لہٰذا بہتر یہی ہے کہ ایسی روش اختیار کی جائے کہ کسی فریق سے ملنا ہمارے لیے مشکل نہ ہو۔ لہٰذا تم صرف ظاہری طور پر ہمارے ساتھ لگے رہے۔ لیکن تمہاری ساری ہمدردیاں اور دلچسپیاں کافروں کے ساتھ رہیں۔ [٢٦] اللہ کے حکم سے مراد اسلام کا مکمل غلبہ بھی ہوسکتا ہے اور موت بھی۔ یعنی جہاں تک تمہارا بس چلتا رہا تم نے اپنے اس رویہ میں کوئی تبدیلی نہیں کی۔ تم یہ سمجھتے رہے کہ ہمارا مسلمانوں کو اندھیرے میں رکھ کر اور انہیں دھوکا دے کر اپنے مفادات حاصل کرلینا ہی بہت بڑی کامیابی ہے۔ حالانکہ حقیقت یہ تھی کہ تم خود شیطان کے ہتھے چڑھے ہوئے تھے اور مرتے دم تک اس نے تمہیں اسی دھوکہ میں مبتلا رکھا کہ اب کوئی دن میں مسلمان تباہ ہوتے ہیں اور اسلام مٹ جاتا ہے۔