سورة الرحمن - آیت 35

يُرْسَلُ عَلَيْكُمَا شُوَاظٌ مِّن نَّارٍ وَنُحَاسٌ فَلَا تَنتَصِرَانِ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

تم پر آگ کا دھواں اور اس کی لپٹ چھاجائے گی اور تمہارے پاس کوئی قوت ایسی نہیں کہ اس کے ذریعے سے ہلاکت کو دفع کرسکو

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٢٤] شواظ بمعنی خالص آگ کا شعلہ جس میں دھوئیں کی آمیزش نہ ہو اور اگر آمیزش ہو تو اسے نحاس کہتے ہیں۔ مگر اس کی بھی صورت یہ ہونی چاہئے کہ آگ زیادہ اور دھواں کم ہو۔ ایسی آگ کی رنگت تانبے جیسی ہوجاتی ہے اور نحاس تانبے کو بھی کہتے ہیں۔ [٢٥] انتصار کے معنی کسی ظلم و زیادتی کا بدلہ لینا بھی۔ اور کسی زیادتی سے اپنا دفاع کرنا بھی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی شخص حساب کتاب یا اللہ کی گرفت سے بھاگ کھڑا ہونے کی کوشش کرے گا تو وہ اس میں کبھی کامیاب نہ ہوسکے گا۔ اس پر آگ کے اور دھواں ملی آگ کے شعلے چھوڑے جائیں گے اور مجبوراً اسے اس جگہ کھڑا رہنا پڑے گا جہاں کھڑا رہنے کے لیے اسے حکم ہوگا اور وہ ایسا مجبور اور بے بس ہوگا کہ وہ نہ اپنا بچاؤ کرسکے گا نہ فرشتوں سے بدلہ لے سکے گا۔