سورة الرحمن - آیت 27

وَيَبْقَىٰ وَجْهُ رَبِّكَ ذُو الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور صرف آپ کے رب کی ذات باقی رہ جائے گی جو صاحب عظمت اور احسان ہے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٨] ہر چیز فنا ہونے والی ہے استثناء صرف اللہ کے لئے ہے :۔ یعنی جو چیز بھی مخلوق ہے وہ حادث ہے اور قدیم صرف اللہ کی ذات ہے جو چیز بنی ہے خواہ وہ بے جان ہو ایک نہ ایک دن ضرور اپنا کام چھوڑ دے گی۔ خراب ہوجائے گی، برباد اور فنا ہوگی اور جو جاندار ہے وہ بھی ضرور موت سے دو چار ہوگی۔ صرف اللہ کی ذات اور صفات قدیم اور ازلی ابدی ہیں۔ لہٰذا ان کے سوا کوئی چیز باقی نہ رہے گی۔ اللہ کی صفات سے مراد مثلاً کلام اللہ یا قرآن یا لوح محفوظ اور اعمالنامے وغیرہ ہیں۔ رہے فرشتے بالخصوص حاملان عرش تو ان کے متعلق اللہ ہی بہتر جانتا ہے کیونکہ قرآن میں کئی مقامات پر فرشتے اپنے کلام کو اللہ کی طرف منسوب کردیتے ہیں۔ جیسے جبریل نے سیدہ مریم کے سامنے آکر کہا تھا ﴿لِاَہَبَ لَکِ غُلٰمًا زَکِیًّا ﴾(۲۲:۱۹) حالانکہ لڑکا یا اولاد عطا کرنا اللہ کی صفت اور اس کا کام ہے فرشتوں کا نہیں۔