وَلَقَدْ أَنذَرَهُم بَطْشَتَنَا فَتَمَارَوْا بِالنُّذُرِ
اورب لاشبہ لوط نے ہماری پکڑ سے ان کو خبردار کیا مگر انہوں نے ان ساری تنبیہات میں (شک وشبہ پیدا کرکے) جھگڑے نکال کرکھڑے کیے
[٢٦] سیدنا لوط کو قوم کی دھمکیاں :۔ سیدنا لوط علیہ السلام نے قوم کو ڈرایا تو تھا مگر یہ بدبخت قوم بھلا ان کی نصیحت کو بلکہ خود ان کو بھی کیا سمجھتی تھی۔ وہ الٹا لوط علیہ السلام کو دھمکیاں دینے لگی۔ اگر تم اتنے ہی پاکباز ہو تو ہماری اس گندی بستی سے نکل جاؤ۔ ورنہ ہم خود تمہیں یہاں سے نکال دیں گے۔ نیز انہوں نے سیدنا لوط علیہ السلام پر یہ پابندی بھی لگا رکھی تھی کہ باہر سے آنے والے مسافروں اور مہمانوں کو اپنے ہاں پناہ نہ دیا کرو۔ ورنہ اس کے نتائج کے ذمہ دار تم خود ہوگے۔ اور جو بات لوط علیہ السلام انہیں سمجھانا چاہتے تھے اور انہیں ان کے انجام سے مطلع کرکے انہیں اللہ کے حضور جوابدہی سے ڈرانا چاہتے تھے اس کو بھلا یہ لاتوں کے بھوت کب ماننے والے تھے بس الٹی سیدھی باتیں بنا کر جھگڑے کی راہ پیدا کرلیتے تھے۔