سورة البقرة - آیت 41

وَآمِنُوا بِمَا أَنزَلْتُ مُصَدِّقًا لِّمَا مَعَكُمْ وَلَا تَكُونُوا أَوَّلَ كَافِرٍ بِهِ ۖ وَلَا تَشْتَرُوا بِآيَاتِي ثَمَنًا قَلِيلًا وَإِيَّايَ فَاتَّقُونِ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور اس کلام پر ایمان لاﷺ جو میں نازل کیا ہے، اور جو اس کلام کی تصدیق کرتا ہوا نمایاں ہوا ہے جو تمہارے پاس (پہ ٩ لے سے) موجود ہے اور ایسا نہ کرو کہ اس کے انکار میں (شقاوت کا) پہلا قدم جو اٹھے وہ تمہارا ہو۔ اور (دیکھو) میرے سوا کوئی نہیں، پس میری نافرمانی سے بچو

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٦١] عقائد، اخبار انبیاء اور احوال آخرت تمام الہامی کتابوں میں تقریباً ایک ہی جیسے ہیں۔ فرق ہوتا ہے تو صرف بعض احکام میں جو احوال و ظروف کے تقاضوں کے مطابق ہوتا ہے۔ لہٰذا قرآن جب تورات کی تصدیق کر رہا ہے تو اس کے پہلے منکر تم ہی نہ بن جاؤ۔ امی اہل عرب اور تمہاری اولاد تو تمہاری ہی روش پر چلیں گے۔ اس طرح سب کے گناہ کا حصہ تم پر بھی ہوگا۔ اور حدیث میں ہے کہ : اہل کتاب کے ایمان لانے پر دوہرا اجر :۔ سیدنا ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’تین آدمیوں کے لیے دوہرا ثواب ہے ایک تو وہ اہل کتاب جو اپنے پیغمبر پر ایمان لایا، پھر محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لایا۔ دوسرے وہ غلام جو اللہ کا بھی حق ادا کرے اور اپنے مالکوں کا بھی، تیسرے وہ شخص جس کے پاس ایک لونڈی ہو جس سے وہ محبت کرتا ہو اسے اچھی طرح ادب سکھائے پھر آزاد کر کے اس سے نکاح کرلے تو اس کے لیے دوہرا اجر ہے۔‘‘ عامر شعبی نے صالح سے کہا ہم نے یہ حدیث تمہیں مفت بتا دی جبکہ لوگ اس سے کم درجہ کی حدیث کے لیے مدینہ جایا کرتے تھے۔ (بخاری، کتاب العلم، باب تعلیم الرجل امتہ واھلہ)