سورة الطور - آیت 38

أَمْ لَهُمْ سُلَّمٌ يَسْتَمِعُونَ فِيهِ ۖ فَلْيَأْتِ مُسْتَمِعُهُم بِسُلْطَانٍ مُّبِينٍ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

کیا ان کے پاس کوئی سیڑھی ہے جس پر یہ چڑھ کر (آسمان کی باتیں) سن آیا کرتے ہیں؟ اگر ایسا ہے تو ان میں سے جو سن کر آنے والا ہے کوئی واضح دلیل پیش کرے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣٢] یعنی عالم بالا سے کوئی ایسی بات سن آئے ہیں کہ مکہ میں جو نبی پیدا ہوا ہے اسے ہم نے تو نہیں بھیجا تھا۔ اس نے از خود ہی کچھ کلام تالیف کرکے لوگوں سے کہہ رکھا ہے کہ یہ کلام مجھ پر اللہ کی طرف سے نازل ہوتا ہے؟ اگر کوئی ایسی بات ہے تو اس کا ثبوت پیش کریں۔ پھر جب رسالت کی تردید کے لیے ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں تو وہ اس قدر ہٹ دھرمی اور سختی سے اس کا انکار کیسے کر رہے ہیں؟