سورة ق - آیت 37

إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَذِكْرَىٰ لِمَن كَانَ لَهُ قَلْبٌ أَوْ أَلْقَى السَّمْعَ وَهُوَ شَهِيدٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

بلاشبہ اس میں بہت بڑی بصیرت ہے جو اپنے پہلو میں سوچنے والا دل رکھتا ہو، جس کے سر میں (توجہ سے) سننے والا کان ہو۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٤٣] یعنی ہدایت اور نصیحت کے حصول کے لئے دو باتوں میں سے ایک کا ہونا ضروری ہے یا تو وہ خود اتنی عقل اور سمجھ رکھتا ہو کہ اقوام سابقہ کے حالات سن کر ان سے کوئی صحیح نتیجہ اخذ کرسکے یا اگر کوئی دوسرا اسے سمجھائے تو پوری توجہ سے سننے کے لئے تیار ہو۔ اور جس شخص میں یہ دونوں باتیں نہ ہوں اس کا کسی واقعہ سے سبق حاصل کرنا محال ہے۔