سورة محمد - آیت 12

إِنَّ اللَّهَ يُدْخِلُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ ۖ وَالَّذِينَ كَفَرُوا يَتَمَتَّعُونَ وَيَأْكُلُونَ كَمَا تَأْكُلُ الْأَنْعَامُ وَالنَّارُ مَثْوًى لَّهُمْ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

یقینااللہ تعالیٰ ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل کیے ان جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی اور جن لوگوں نے کفر کیا (دنیا میں) عیش کررہے ہیں اور چوپایہ جانوروں کی طرح کھاپی رہے ہیں اور انکا ٹھکانہ آگ ہے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٣] کافروں کا کھانا پینا حیوانوں کی طرح ہے :۔ اس جملہ کے دو پہلو ہیں۔ ایک یہ کہ جس طرح چوپایوں کو یہ تمیز نہیں کہ ان کا کھانا حلال ذرائع سے آیا ہے یا حرام ذرائع سے اسی طرح کافروں کو بھی یہ تمیز گوارا نہیں ہوتی۔ چوپائے جہاں سے بھی ملے کھا لیتے ہیں انہیں اپنے بیگانے کی تمیز نہیں نیز کمزور جانور کو مار دھاڑ کر طاقتور جانور کمزوروں کا کھانا بھی خود کھا جاتے ہیں۔ یہی حال کافروں کا ہے۔ دوسرا پہلو یہ ہے کہ جانوروں یا چوپایوں کا کھانا کھانے کا مقصد اس کے سوا کچھ نہیں ہوتا کہ وہ اپنی بھوک دور کریں اور اپنی زندگی کو باقی رکھیں۔ کافروں کا بھی کھانے سے اتنا ہی مقصد ہوتا ہے۔ اس سے آگے وہ یہ نہیں سوچتے کہ اللہ نے ہمیں جو عقل اور تمیز چوپایوں کے مقابلہ میں بہت زیادہ دی ہے آخر یہ کیوں دی گئی ہے؟