سورة الزخرف - آیت 17

وَإِذَا بُشِّرَ أَحَدُهُم بِمَا ضَرَبَ لِلرَّحْمَٰنِ مَثَلًا ظَلَّ وَجْهُهُ مُسْوَدًّا وَهُوَ كَظِيمٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

حالانکہ جس چیز کی مثال یہ رحمن کے لیے بیان کرتے ہیں جب اسی کے پیدا ہونے کی خوش خبری ان میں سے کسی کودی جاتی ہے تو اس کا چہرہ کالاپڑ جاتا ہے اور وہ دل ہی دل میں گھٹتا رہتا ہے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٥] بیٹی کی خبر پر اہل مکہ کے تیور بگڑنا :۔ یہ ستم ہی کیا کم تھا کہ اللہ کی اولاد قرار دی جائے۔ اس پر مزید پر ستم ڈھایا کہ اولاد میں سے بھی صرف لڑکیاں اللہ کے لیے تجویز کیں۔ جنہیں وہ اپنے لیے سخت ناپسند کرتا ہے۔ اور انگر اسے بتایا جائے کہ اس کے ہاں لڑکی پیدا ہوئی ہے تو اس کے تیور ہی بدل جاتے ہیں۔ شرم اور ندامت سے لوگوں سے چھپتا پھرتا ہے اور اندر ہی اندر اسے اس بات کا غم کھائے جاتا ہے۔ اور جب کوئی بس نہیں چلتا تو اسے زندہ درگور کردیتا ہے۔ واضح رہے کہ اہل عرب فرشتوں کو اللہ کی بیٹیاں قرار دیتے تھے۔ عورتوں کی شکل کے ان کے خیالی مجسمے بناتے اور پھر ان کی پوجا کرتے تھے۔ عزیٰ اور لات و منات ان کی ایسی ہی دیویاں تھیں۔