سورة الشورى - آیت 39

وَالَّذِينَ إِذَا أَصَابَهُمُ الْبَغْيُ هُمْ يَنتَصِرُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

خدا کے پاس کی وہ اجرت جو سراسر خیر اور دائمی ہے ان لوگوں کے لیے ہے جو اس سے سرکشی اور بغاوت کاجوان کے ساتھ کی جائے انتقام لیتے ہیں (١٢)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٥٧] ظلم کے مقابلہ میں ڈٹ جانا اور ظالم سے بدلہ لینا :۔ یعنی متکبر اور جابر قسم کے لوگ ان پر زیادتی کرتے ہیں تو وہ ان کے آگے دبتے نہیں بلکہ ان کے سامنے ڈٹ جاتے ہیں۔ کمزوری نہیں دکھاتے جیسا کہ مکہ میں مسلمانوں نے کافروں کے مصائب برداشت کئے مگر ان کے آگے جھکے نہیں۔ اور اگر ان میں بدلہ لینے کی ہمت ہو تو بدلہ لے کے چھوڑتے ہیں۔ ان کی شان یہ ہوتی ہے کہ جب غالب ہوں تو اگر چاہیں تو مغلوب کو معاف بھی کردیں اور چاہیں تو اتنا ہی بدلہ لے لیں جتنی ان پر زیادتی ہوئی ہو اور معاف کرنا ہی بہتر سمجھتے ہیں۔ لیکن جب کوئی طاقتور اپنی طاقت کے زعم میں ان پر دست درازی کرے تو اس کے سامنے ڈٹ کر کھڑے ہوجاتے ہیں کسی ظالم یا متکبر کے سامنے جھکتے یا دبتے نہیں۔