سورة غافر - آیت 77

فَاصْبِرْ إِنَّ وَعْدَ اللَّهِ حَقٌّ ۚ فَإِمَّا نُرِيَنَّكَ بَعْضَ الَّذِي نَعِدُهُمْ أَوْ نَتَوَفَّيَنَّكَ فَإِلَيْنَا يُرْجَعُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

پس اے نبی صبر سے کام لیجئے بے شک اللہ کا وعدہ سچا ہے پھر جس عذاب کے وعدے ہم ان سے کررہے ہیں اس کا کچھ تمہیں دکھادیں یا اس سے قبل ہی آپ کو اس دنیاسے اٹھالیں، بہرحال انہیں ہماری طرف لوٹ کرآنا ہے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٩٨] کفار مکہ پر عذاب کی تین صورتیں :۔ یعنی یہ کفار مکہ جو آپ کو ستا رہے ہیں اور اسلام کی راہ روکنا چاہتے ہیں ان کے متعلق اللہ کے عذاب کا وعدہ پورا ہونا ہی ہے۔ اور اس کی تین صورتیں ہیں۔ ایک یہ کہ آپ کے جیتے جی ان پر عذاب آئے۔ جیسا کہ جنگ بدر، جنگ احزاب اور فتح مکہ کے وقت کافروں کی رسوائی ہوئی۔ دوسری صورت یہ کہ اس عذاب کا کچھ حصہ آپ کی زندگی کے بعد ان پر آئے۔۔ اور اس سے مرادوہ جنگیں ہیں جو سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے مرتدین، ملحدین اور کافروں سے لڑیں اور اسلام کا پوری طرح بول بالا ہوا اور کافروں اور کفر کو رسوائی نصیب ہوئی۔ اور تیسری اور حتمی صورت یہ ہے کہ آخر مرنے کے بعد انہوں نے ہمارے ہی پاس آنا ہے۔ اس وقت ہم ان کے سب کس بل نکال دیں گے اور انہیں ان کے جرائم کا پورا پورا بدلہ دیں گے۔