إِذْ هَمَّت طَّائِفَتَانِ مِنكُمْ أَن تَفْشَلَا وَاللَّهُ وَلِيُّهُمَا ۗ وَعَلَى اللَّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ
جب تمہی میں کے دو گروہوں نے یہ سوچا تھا کہ وہ ہمت ہار بیٹھیں، (٤١) حالانکہ اللہ ان کا حامی و ناصر تھا، اور مومنوں کو اللہ ہی پر بھروسہ رکھنا چاہئے۔
[١١١] جب عبداللہ بن ابی تین سو ساتھیوں سمیت واپس چلا گیا تو انصار کے دو قبیلوں بنو حارثہ اور بنو سلمہ کے دلوں میں کمزوری واقع ہوئی اور کفار کے مقابلہ میں مسلمانوں کی قلیل تعداد دیکھ کر دل چھوڑنے لگے مگر چونکہ سچے مسلمان تھے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں کو مضبوط کردیا چنانچہ حضرت جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ یہ آیت کریمہ ہم انصار کے حق میں اتری۔ اگرچہ اس میں ہمارا عیب بیان کیا گیا ہے۔ تاہم ہمیں یہ پسند نہیں کہ یہ آیت نازل نہ ہوتی۔ کیونکہ اس میں ﴿اللّٰہ ولیھما﴾ (اور اللہ دونوں فرقوں کا مددگار تھا) کے الفاظ بھی مذکور ہیں۔ (بخاری، کتاب التفسیر)