سورة الزمر - آیت 71

وَسِيقَ الَّذِينَ كَفَرُوا إِلَىٰ جَهَنَّمَ زُمَرًا ۖ حَتَّىٰ إِذَا جَاءُوهَا فُتِحَتْ أَبْوَابُهَا وَقَالَ لَهُمْ خَزَنَتُهَا أَلَمْ يَأْتِكُمْ رُسُلٌ مِّنكُمْ يَتْلُونَ عَلَيْكُمْ آيَاتِ رَبِّكُمْ وَيُنذِرُونَكُمْ لِقَاءَ يَوْمِكُمْ هَٰذَا ۚ قَالُوا بَلَىٰ وَلَٰكِنْ حَقَّتْ كَلِمَةُ الْعَذَابِ عَلَى الْكَافِرِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور جو لوگ کفر کرتے رہے ہیں وہ دوزخ کی طرف گروہ درگروہ ہانکے جائیں گے یہاں تک کہ جب وہ دوزخ پر پہنچیں گے تو اس کے دروازے کھول دیے جائیں گے اور اس کے خازن ان سے کہیں گے کیا تمہارے پاس تم ہی میں سے رسول نہیں آئے تھے جو تم کو تمہارے رب کی آیات پڑھ کرسنایا کرتے تھے اور تم کو اس دن کی ملاقات سے ڈراتے تھے ؟ وہ جواب دیں گے کیوں نہیں آئے تھے لیکن عذاب کا فیصلہ کافروں پر پورا ہوکررہا۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٩٠] اس لئے کہ کفر کی بھی بیسیوں اقسام ہیں۔ اور اسی لحاظ سے ان کافروں کی قیامت کے دن گروہ بندی ہوگی۔ اور ان کی گروہ بندی کرنے کے بعد انہیں جہنم کی طرف لے جایا جائے گا۔ جیسے ان مجرموں کو، جو عدالت کے فیصلہ کے بعد واقعی مجرم ثابت ہوجاتے ہیں، پابہ زنجیر کرکے جیل خانہ کی طرف لے جایا جاتا ہے اور جس طرح ان مجرموں کے جیل خانہ پہنچنے پر جیل کا پھاٹک کھول دیا جاتا ہے۔ اسی طرح کافروں کے گروہوں کے جہنم کے پاس پہنچنے پر جہنم کے دروازے کھول دیئے جائیں گے۔ [٩١] جہنم کے داروغے اور ان کا سوال :۔ جب یہ گروہ جہنم پر پہنچ جائیں گے تو جہنم کے داروغے یا سپرنٹنڈنٹ ملامت کے طور پر انہیں پوچھیں گے، ارے کم بختو! تمہارے پاس اللہ کے رسول تمہیں آج کے حالات سے خبردار کرنے یا ڈرانے کے لئے نہیں پہنچے تھے؟ مجرم جواب دیں گے : آئے تو تھے مگر ہماری بدبختی اور نالائقی کہ ہم نے انہیں سچا نہ سمجھا جس کے نتیجہ میں آج ہم یہاں پہنچ گئے ہیں۔ اور معلوم ہوتا ہے کہ ہمارے اعمال کی سزا ہمیں مل کر ہی رہے گی۔