بَلَىٰ قَدْ جَاءَتْكَ آيَاتِي فَكَذَّبْتَ بِهَا وَاسْتَكْبَرْتَ وَكُنتَ مِنَ الْكَافِرِينَ
لیکن اس وقت صدائے الٰہی اٹھے گی کہ ہاں میں نے توپنا حکم بھیجا تھا اور اپنی نشانیاں تجھے دکھلائی تھیں پرتونے ان کو جھٹلایا اور ان کے آگے جھکنے کی جگہ مغرور ہوگیا میرے حکموں سے انکار کرنیوالوں میں تو بھی تھا اب تیرے لیے حسرت ونامرادی کے سوا کچھ نہیں ہوسکتا
[٧٦] یعنی تو جھوٹ بکتا ہے جو یہ کہتا ہے کہ اگر مجھے ایک بار پھر موقعہ دیا جائے تو میں نیکوکار بن جاؤں گا۔ جب تو دنیا میں تھا تو اس وقت تجھے میری آیات پہنچی تھیں۔ لیکن تیری فطرت ہی ایسی ہے جس میں اکڑ اور تکبر ہے جس کی وجہ سے تو میری آیات کو جھٹلاتا رہا۔ اور اب بھی تیری طبیعت ویسی کی ویسی ہے۔ وہ دوبارہ دنیا میں جاکر بدل نہیں جائے گی۔ آج جو کچھ تو کہہ رہا ہے وہ صرف عذاب کو دیکھ کر کہہ رہا ہے۔ جب تو نے اس سے نجات پالی تو تیری اصل فطرت پھر عود کر آئے گی۔