وَإِنَّ جُندَنَا لَهُمُ الْغَالِبُونَ
ور بے شک ہماری ہی فوج سب پر غالب آکر رہے گی۔
[٩٦] اللہ کے غلبہ سے مراد روحانی اور اصول دین کا غلبہ ہے :۔ ہمارا لشکر سے مراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے جانثار مومنین بھی ہوسکتے ہیں۔ فرشتے بھی جو اللہ تعالیٰ نے چند غزوات میں مومنوں کی مدد کے لئے بھیجے اور وہ غیبی قوتیں بھی جو مومنوں کی مددگار ثابت ہوئیں۔ مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ یہ پہلے طے کرچکا ہے کہ اللہ حق و باطل کے معرکہ میں اپنے انبیاء اور ایمانداروں کی مدد کرکے حق کو ہی غالب کرے گا۔ لیکن اس غلبہ سے مراد صرف سیاسی غلبہ ہی نہیں کیونکہ ہم دیکھتے ہیں کہ بسا اوقات انبیاء اور ان کے متبعین کو وہاں سے نکل جانے کا حکم دیا گیا۔ اللہ نے ان کو عذاب اور مجرم قوم کے ظلم و ستم سے بچا لیا لیکن انہیں سیاسی غلبہ حاصل نہ ہوا۔ بلکہ بعض دفعہ انبیاء کو قتل بھی کردیا گیا۔ جبکہ اس سے مراد اخلاقی اقدار اور دین کی اصولی باتوں کا غلبہ ہے۔ چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ جن قوموں نے حق کی مخالفت کی وہ بالآخر تباہ و برباد ہوکے رہیں۔ جہالت و ضلالت کے جو فلسفے بھی لوگوں نے گھڑے اور زندگی کے جو بگڑے ہوئے اطوار بھی زبردستی رائج کئے گئے وہ سب کچھ مدت تک زور دکھانے کے بعد آخر کار اپنی موت آپ مرگئے مگر جن حقیقتوں کو ہزارہا برس سے اللہ کے نبی حقیقت و صداقت کی حیثیت سے پیش کرتے رہے ہیں وہ پہلے بھی اٹل تھیں اور آج بھی اٹل ہیں۔ انہیں اپنی جگہ سے کوئی نہیں ہلا سکا۔