قُلْ صَدَقَ اللَّهُ ۗ فَاتَّبِعُوا مِلَّةَ إِبْرَاهِيمَ حَنِيفًا وَمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ
آپ کہیے کہ اللہ نے سچ کہا ہے، لہذا تم ابراہیم کے دین کا اتباع کرو جو پوری طرح سیدھے راستے پر تھے، اور ان لوگوں میں سے نہیں تھے جو اللہ کی خدائی میں کسی کو شریک مانتے ہیں۔
[٨٣]ملت اور شریعت :۔ ملت ابراہیم سے مراد دین کی اصولی باتیں ہیں جو ہر نبی پر نازل کی جاتی رہیں۔ مثلاً صرف ایک اللہ کی عبادت کرنا، اسے وحدہ لاشریک سمجھنا اور اس کے سوا کسی دوسری قوت کے سامنے سر تسلیم خم نہ کرنا۔ اللہ کو ہی حرام و حلال قرار دینے کا مختار سمجھنا، اخروی سزاوجزا کے قانون پر ایسے ہی اعتقاد رکھنا، جیسے کتاب اللہ میں اس کی وضاحت ہے وغیرہ۔ رہے شرعی مسائل یا شریعت تو وہ ہر دور کے تقاضوں کے مطابق مختلف رہے ہیں۔ کھانے پینے کی چیزوں کی حلت و حرمت بھی ایسے ہی مسائل سے ہے اور ان میں تبدیلی ہوتی رہی ہے۔