سورة يس - آیت 11

إِنَّمَا تُنذِرُ مَنِ اتَّبَعَ الذِّكْرَ وَخَشِيَ الرَّحْمَٰنَ بِالْغَيْبِ ۖ فَبَشِّرْهُ بِمَغْفِرَةٍ وَأَجْرٍ كَرِيمٍ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

آپ تو صرف ایسے شخص کو ڈراسکتے ہیں جونصیحت کی پیروی کرے اور بن دیکھے خدائے رحمن سے ڈڑے، سو ایسے شخص کو مغفرت اور باعزت اجر کی خوش خبری سنادیجئے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[ ١١] بن دیکھے رحمان سے صرف وہی لوگ ڈرتے ہیں جو آخرت کے دن پر اور اللہ کے حضور اپنے اعمال کی باز پرس پر ٹھیک طرح سے ایمان رکھتے ہیں اور اپنے اس ایمان با لآخرت کے عقیدے کو سستی نجات کے عقیدے سے خراب نہیں کرلیتے اور ایسے لوگ کم ہی ہوتے ہیں۔ ایسے لوگ دنیا میں اللہ سے ڈر کر انتہائی محتاط زندگی گزارتے ہیں۔ اور ایسے ہی لوگ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اپنے گناہوں اور خطاؤں کی بخشش کے مستحق ہوتے ہیں۔ گناہ تو ان کے معاف کردیئے جاتے ہیں اور نیک اعمال کا اجر بہت بڑھ چڑھ کر ملتا ہے۔