سورة فاطر - آیت 5

يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ وَعْدَ اللَّهِ حَقٌّ ۖ فَلَا تَغُرَّنَّكُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا ۖ وَلَا يَغُرَّنَّكُم بِاللَّهِ الْغَرُورُ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اے لوگو ! بلاشبہ اللہ کا وعدہ برحق ہے لہذادنیا کی زندگی تمہیں دھوکے میں نہ ڈالے اور نہ اللہ کے بارے میں تمہیں بڑا دھوکے باز، دھوکے میں ڈال دے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[ ٨] یعنی دنیا کے مال و دولت، اس کے عیش و آرام، اس کی دلکشیوں اور دلفریبیوں میں محو اور مستغرق ہو کر اپنے انجام کو بھول نہ جانا۔ اللہ کے ہاں ہر نعمت سے متعلق باز پرس ہونے والی ہے کہ اس کا شکریہ ادا کیا تھا یا ناشکری کی تھی۔ نیز اس دنیا میں کوئی بھی چیز بے کار پیدا نہیں کی گئی۔ ہر عمل اپنا ایک نتیجہ رکھتا ہے۔ اور اس کے محاسبہ سے تم بچ نہیں سکتے۔ لہٰذا اس دھوکہ میں نہ رہنا کہ زندگی بس یہی دنیا کی زندگی ہے۔ تمہارے تمام تر اعمال ریکارڈ ہو رہے ہیں اور ان کے نتائج تمہیں دوسری زندگی میں بھگتنا ہوں گے۔ اللہ کا یہ وعدہ ہے اور یہی اس کا قانون مکافات ہے جس کا خلاف کبھی نہیں ہوسکتا۔ [ ٩] شیطان کا اللہ کے نام پر لوگوں کو دھوکا دینا :۔ غرور بمعنی بہت بڑا دھوکا باز اور یہ شیطان ہے۔ جو اللہ ہی کے بارے میں انسان کو دھوکا میں ڈالے رکھتا ہے۔ سب سے پہلے تو وہ اللہ کی ہستی کے بارے میں لوگوں کو دھوکا دیتا ہے اور وہ اس کے دھوکہ میں آکر اللہ کی ہستی کے ہی منکر بن جاتے ہیں اور جو لوگ شیطان کے اس فریب سے بچ نکلتے ہیں تو وہ اللہ کی صفات میں بہت سی دوسری ہستیوں کو شریک بنانے کی راہیں سجھاتا ہے اور ہر دور میں نئی نئی راہیں سجھاتا ہے کچھ لوگ مظاہر کائنات کے پجاری ہیں کچھ فرشتوں، کچھ جنوں، کچھ اولیاء اللہ اور ان کی قبروں سے امید لگائے بیٹھے ہیں۔ ہر دور میں شیطان انہیں شرک کے جواز پر نئی سے نئی دلیلیں سجھاتا رہتا ہے۔ پھر جو لوگ اس فریب سے بھی بچ نکلتے ہیں انہیں یہ پٹی پڑھاتا رہتا ہے کہ اگر تم سے یہ گناہ سرزد ہو بھی گیا تو اللہ بڑا غفور رحیم ہے یا ابھی بہت زندگی پڑی ہے۔ بعد میں توبہ تائب کرلیں گے۔ اس طرح شیطان لوگوں کو اللہ اور اس کے عذاب سے نڈر اور گناہوں پر جری بنا دیتا ہے۔