سورة سبأ - آیت 52

وَقَالُوا آمَنَّا بِهِ وَأَنَّىٰ لَهُمُ التَّنَاوُشُ مِن مَّكَانٍ بَعِيدٍ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اس وقت یہ کہیں گے کہ ہم اس پر ایمان لائے اور اب وہ دور جگہ سے ایمان کو کیسے پکڑا جاسکتا ہے؟

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[ ٧٧]ایمان لانےکامقام دنیاہے آخرت نہیں:۔ یعنی ایمان لانے کا مقام تو دنیا ہے اور اس وقت وہ عالم آخرت میں پہنچ چکے۔ اور ان دونوں کے درمیان طویل فاصلہ ہے اور طویل مدت ہے۔ پھر وہ ایمان کیسے حاصل کرسکتے ہیں۔ بالفاظ دیگر ایمان تو ایمان بالغیب کا نام ہے۔ اور اس کا مقام دنیا ہے جہاں کئی غیب کے پردے پڑے ہوئے ہیں۔ اور آخرت میں غیب کا کوئی پردہ باقی نہ رہے گا۔ ہر شخص حقیقت حال کو اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھ لے گا۔ وہاں ایمان لانے یا ایسی بات کہنے کا کچھ مطلب ہی نہ ہوگا۔