سورة سبأ - آیت 33

وَقَالَ الَّذِينَ اسْتُضْعِفُوا لِلَّذِينَ اسْتَكْبَرُوا بَلْ مَكْرُ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ إِذْ تَأْمُرُونَنَا أَن نَّكْفُرَ بِاللَّهِ وَنَجْعَلَ لَهُ أَندَادًا ۚ وَأَسَرُّوا النَّدَامَةَ لَمَّا رَأَوُا الْعَذَابَ وَجَعَلْنَا الْأَغْلَالَ فِي أَعْنَاقِ الَّذِينَ كَفَرُوا ۚ هَلْ يُجْزَوْنَ إِلَّا مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

کمزور لوگ بڑے بننے والوں سے کہیں گے نہیں بلکہ تمہاری شب وروز کی فریب کاری نے ہمیں روکا تھا جب تم ہمیں حکم دیتے تھے کہ ہم اللہ کے ساتھ کفر کریں اور دوسروں کو اس کا ہمسر ٹھہرائیں، اور جب یہ لوگ عذاب کو دیکھیں گے تو اپنی پیشمانی کوچھپائیں گے اور ہم ان لوگوں کی گردنوں میں جوکفر کرتے رہے طوق ڈال دیں گے اور ان کو بس وہی سزا دی جائے گی جو وہ عمل کرتے رہے ہیں

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[ ٥٠] اب عوام اپنے لیڈروں اور پیشواؤں سے یوں مخاطب ہوں گے کہ تمہارے دن رات کے پروپیگنڈے سے ہی ہم متاثر ہوجاتے تھے تم ہمیں پھانسنے کے لئے ہر روز کوئی نئے سے نیا جال لاتے رہے۔ تم لوگ نام تو اسلام کا لیتے رہے مگر حقیقتاً تم اپنی ہی حکومت اور اپنی ہی چودھراہٹ چاہتے تھے۔ تمہارے جھوٹے پروپیگنڈہ نے ہماری مت مار دی تھی۔ اور ہم تمہیں مخلص سمجھ کر تمہارا ساتھ دیتے رہے۔ لہٰذا ہماری گمراہی کا باعث تم ہی لوگ ہو۔ [ ٥١] ان دونوں فریقوں کے مکالمہ سے ہر فریق کو معلوم ہوجائے گا کہ دونوں فریق قصور وار ہیں۔ اور یہ مکالمہ محض بحث برائے بحث ہی ہے۔ لہٰذا ہم ان دونوں کو ایک جیسی سزا دیں گے ان کے گلوں میں طوق اور پاؤں میں زنجیریں ڈال کر انھیں جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔