سورة سبأ - آیت 20

وَلَقَدْ صَدَّقَ عَلَيْهِمْ إِبْلِيسُ ظَنَّهُ فَاتَّبَعُوهُ إِلَّا فَرِيقًا مِّنَ الْمُؤْمِنِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

بلاشبہ ان کے معاملے میں ابلیس نے اپنا گمان صحیح پایا بجز اہل ایمان کے تھوڑے سے گروہ کے سب اس کے پیچھے ہولیے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[ ٣٣] جب اللہ تعالیٰ نے آدم کو پیدا کرکے فرشتوں کو سجدہ کا حکم دیا تو ابلیس نے سجدہ سے انکار کردیا تھا اور جب آدم و ابلیس کی آپس میں ٹھن گئی تو ابلیس آدم کو چکمہ دینے پر اور اللہ کی نافرمانی پر اکسانے میں کامیاب ہوگیا تو اس وقت ہی اس نے یہ خیال ظاہر کردیا تھا اور اللہ تعالیٰ کو برملا کہہ دیا تھا کہ میں اولاد آدم کے اکثر حصہ کو گمراہ کرنے میں کامیاب ہوجاؤں گا۔ تھوڑے ہی تیرے ایسے بندے ہوں گے جو تیرے شکرگزار بن کر رہیں گے۔ قوم سبا کے حالات سے بھی یہی نتیجہ سامنے آتا ہے اور دوسری اقوام کے حالات سے بھی کہ ابلیس فی الواقعہ ایسا گمان کرنے میں سچا تھا۔