سورة سبأ - آیت 13

يَعْمَلُونَ لَهُ مَا يَشَاءُ مِن مَّحَارِيبَ وَتَمَاثِيلَ وَجِفَانٍ كَالْجَوَابِ وَقُدُورٍ رَّاسِيَاتٍ ۚ اعْمَلُوا آلَ دَاوُودَ شُكْرًا ۚ وَقَلِيلٌ مِّنْ عِبَادِيَ الشَّكُورُ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

وہ سلیمان کے لیے وہ چیزیں بنایا کرتے جو وہ چاہتے (مثلا) بلند وبالا عمارتیں، تصویریں، بڑے بڑے لگن جیسے حوض اور بڑی بڑی دیگیں جوایک ہی جگہ جمی رہیں، اے آل داؤد (ان نعمتوں کے) شکر کے طور پر نیک عمل کرو اور میرے بندوں میں کم شکرگزار ہیں (٤)۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[ ٢١] یہ جنات حضرت سلیمان علیہ السلام کے آرڈر کے مطابق بڑے بڑے محل، مساجد، قلعے، مختلف مسجدوں کے ماڈل یا سینیریوں کے ماڈل، بڑے بڑے لگن اور اتنی بڑی دیگیں بناتے تھے جو بڑی بوجھل اور ناقابل حمل و نقل ہونے کی وجہ کسی خاص مقام پر نصب کردی جاتی تھیں اور ان میں حضرت سلیمان علیہ السلام کے لشکروں کے لئے کھانا تیار کیا جاتا تھا۔ بعض لوگوں نے جنوں یا شیاطین سے دیہاتی مضبوط قسم کے انسان مراد لئے ہیں یہ توجیہ غلط اور قرآن کے سیاق و سباق کے خلاف ہے۔ (تفصیل کے لئے دیکھئے سورۃ انبیاء کی آیت ٨٢ کا حاشیہ) [ ٢٢] یعنی ایسے عمل کرو جو شکرگزار بندے کیا کرتے ہیں۔ شکر گزار بندے ایک تو وہ ہر وقت اللہ کا شکر ادا کرتے رہتے ہیں اور اس کی نعمتوں کا ہر ایک سامنے برملا اعتراف کرتے ہیں۔ پھر وہ جو کام بھی کرتے ہیں اللہ کی مرضی کے مطابق کرتے ہیں اور اس کی رضا کے لئے کرتے ہیں۔ اور شکر گزار بندے تھوڑے ہی ہوتے ہیں اور جو چیز تھوڑی ہو اس کی قدرو منزلت بڑھ جاتی ہے۔ یعنی اگر تم شکرگزار بن جاؤ گے تو میرے ہاں تمہاری قدرومنزل اور بڑھ جائے گی۔ کہتے ہیں کہ اس حکم کے بعد داؤدعلیہ السلام نے دن اور رات کے پورے اوقات اپنے گھر والوں پر تقسیم کر رکھے تھے اور کوئی وقت ایسا نہ ہوتا تھا جبکہ آپ کے گھر کا کوئی نہ کوئی اللہ کی عبادت میں مصروف نہ رہتا ہو۔