سورة الأحزاب - آیت 45

يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِنَّا أَرْسَلْنَاكَ شَاهِدًا وَمُبَشِّرًا وَنَذِيرًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اے پیغمبر بے شک ہم نے تمہیں شہادت دینے والا، بشارت سنانے والا اور (ظلم وعصیان کے نتائج سے) ڈرانے والا،

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[ ٧٢] نبی کی شہادت کی تین صورتیں :۔ وہ گواہی یہ ہے کہ اس کائنات کا خالق و مالک اور معبود برحق صرف ایک اللہ ہے دوسرا کوئی اس الوہیت اور حاکمیت میں شریک نہیں۔ اور نبی کی یہ گواہی تین طرح سے ہوتی ہے ایک یہ کہ نظام کائنات کے مطالعہ سے وہ خود اس نتیجہ پر پہنچتا ہے اور بعض انبیاء کو ملکوت السمٰوات والارض دکھائی اور اس کی سیر بھی کرائی جاتی ہے تاکہ جس شہادت کے وہ داعی بننے والے ہیں اس کا انھیں عین الیقین حاصل ہو۔ دوسری گواہی ان کی دعوت پر سب سے پہلے ان کا اپنا عمل ہوتا ہے۔ یعنی ان کی عملی زندگی اس بات پر گواہ ہوتی ہے کہ نبی جو شہادت دے رہا ہے وہ درست اور برحق ہے۔ اور تیسری شہادت وہ قیامت کے دن اپنی امت کے حق میں اور منکروں کے خلاف دیں گے۔ [ ٧٣] یعنی ایمان لانے والوں کو یہ بشارت دیتا ہے کہ ان سے مصائب کے بادل چھٹ جانے والے ہیں اور عنقریب اللہ تعالیٰ مومنوں کو اپنی فتح و نصرت سے سرفراز فرمائے گا اور مرنے کے بعد انھیں جنت اور اس کی نعمتیں میسر آنے والی ہیں۔ اسی طرح وہ دعوت حق کے مخالفین کو دنیا میں بھی ان کے برے انجام اور ذلت و خواری سے ڈراتا ہے اور آخرت میں جہنم کے عذاب سے بھی۔ اور یہ بشارت اور وعید وہ اپنی طرف سے نہیں دے رہا بلکہ وہ ہماری طرف سے اس بات پر مامور ہے۔