سورة الأحزاب - آیت 38
مَّا كَانَ عَلَى النَّبِيِّ مِنْ حَرَجٍ فِيمَا فَرَضَ اللَّهُ لَهُ ۖ سُنَّةَ اللَّهِ فِي الَّذِينَ خَلَوْا مِن قَبْلُ ۚ وَكَانَ أَمْرُ اللَّهِ قَدَرًا مَّقْدُورًا
ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد
نبی پر کسی ایسے کام کے کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے جو اللہ نے اس کے لیے مقرر کردیا ہو اللہ کی یہی سنت ان سب انبیاء میں چلی آئی ہے جو پہلے ہوکرگزرے ہیں اور اللہ کا حکم تو پہلے سے طے شدہ فیصلہ ہوتا ہے
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[ ٦٢] یعنی اللہ کا یہ حکم ایسا تھا۔ جس کا اللہ پہلے ہی فیصلہ کرچکا تھا اور یہ نکاح کرنا نبی پر فرض کیا گیا تھا۔ کیونکہ اللہ اپنے نبی کے ذریعہ ہی اس رسم کو مٹانا چاہتا تھا۔ اور یہ کام بہرحال ہو کر ہی رہنا تھا۔ سابقہ انبیاء میں بھی اللہ کی سنت یہی رہی ہے کہ اللہ کا حکم بہرحال انھیں سرانجام دینا ہوتا تھا خواہ اس سلسلہ میں کتنی ہی مشکلات پیش آئیں اور پریشانیاں لا حق ہوں۔