يَا أَهْلَ الْكِتَابِ لِمَ تُحَاجُّونَ فِي إِبْرَاهِيمَ وَمَا أُنزِلَتِ التَّوْرَاةُ وَالْإِنجِيلُ إِلَّا مِن بَعْدِهِ ۚ أَفَلَا تَعْقِلُونَ
اے اہل کتاب ! تم ابراہیم کے بارے میں کیوں بحث کرتے ہو حالانکہ تورات اور انجیل ان کے بعد ہی تو نازل ہوئی تھیں، کیا تمہیں اتنی بھی سمجھ نہیں ہے ؟
[٥٨]سیدنا ابراہیم علیہ السلام کایہودی اورعیسائی ہونا:۔ یہود و نصاریٰ دونوں حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اپنا پیشوا تسلیم کرتے تھے۔ اس کے باوجود ان میں شدید قسم کے اختلاف تھے۔ مزید یہ کہ یہودیوں کا دعویٰ یہ تھا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام ہمارے مذہب پر تھے یعنی یہودی تھے اور نصاریٰ کا یہ دعویٰ تھا کہ ہمارے مذہب پر تھے یعنی نصاریٰ تھے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں فرمایا۔ عقل کے اندھو! یہودی وہ ہیں جو تورات کے متبع ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں اور نصاریٰ وہ ہیں جو انجیل کے متبع ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں اور یہ دونوں کتابیں تو حضرت ابراہیم علیہ السلام کی وفات کے مدتوں بعد نازل ہوئیں تو پھر حضرت ابراہیم علیہ السلام یہودی یا نصرانی کیسے ہوسکتے ہیں؟