قُلْ مَن ذَا الَّذِي يَعْصِمُكُم مِّنَ اللَّهِ إِنْ أَرَادَ بِكُمْ سُوءًا أَوْ أَرَادَ بِكُمْ رَحْمَةً ۚ وَلَا يَجِدُونَ لَهُم مِّن دُونِ اللَّهِ وَلِيًّا وَلَا نَصِيرًا
اے نبی، آپ فرمادیجئے کہ تمہیں اللہ سے کون بچاسکتا ہے اگر وہ تمہیں نقصان پہنچانا چاہے یاتم پر مہربانی کرنا چاہے تو اس کی رحمت کو کون روک سکتا ہیی؟ اور یہ لوگ اللہ کے سوا کوئی حامی اور مددگار نہیں پائیں گے۔
[ ٢٢] یعنی موت و حیات بھی سب کچھ اللہ کے ہاتھ میں ہے اور دنیا میں عیش و آرام کرنا یا تکلیفیں اٹھانا بھی۔ اگر تمہارے مقدر میں موت آچکی ہے تو جنگ سے فرار کے بعد آہی جائے گی۔ اسی طرح اگر چند دن عیش و آرام تمہاری قسمت میں ہے تو تبھی تمہیں نصیب ہوسکتا ہے۔ یہی وہ عقیدہ ہے جو ایک مخلص مومن کو بے پناہ جرأت عطا کرتا ہے۔ مگر منافق صرف ظاہری اسباب پر نظر رکھتے اور انھیں پر بھروسا کرتے ہیں۔ انھیں صرف دنیوی مفادات ہی عزیز ہوتے ہیں مگر اس حقیقت سے غافل ہیں انھیں وہی کچھ مل سکتا ہے جو اللہ انھیں دینا چاہتا ہے۔