سورة السجدة - آیت 15

إِنَّمَا يُؤْمِنُ بِآيَاتِنَا الَّذِينَ إِذَا ذُكِّرُوا بِهَا خَرُّوا سُجَّدًا وَسَبَّحُوا بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَهُمْ لَا يَسْتَكْبِرُونَ ۩

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

) ہماری آیتوں پر تو بس وہ لوگ ایمان لاتے ہیں کہ جب ان کو آیات یاد دلائی جاتی ہیں تو وہ سجدے میں گر پڑتے ہیں اور اپنے پروردگار کی حمدوثنا کے ساتھ تسبیح وتقدیس کرتے ہیں اور وہ کسی طرح کا تکبر اور بڑائی نہیں کرتے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[ ١٧] ایمان لانے والوں کی صفات انکار کرنے والوں سے بالکل جداگانہ ہوتی ہیں۔ ان کے دلوں میں ضد، ہٹ دھرمی اور عناد نہیں ہوتا، ان کی طبیعتیں اتنی سلیم ہوتی ہیں کہ حق بات کو قبول کرنے پر فوراً آمادہ ہوجاتی ہیں۔ ان میں تکبر اور غرور نام کو نہیں ہوتا۔ بلکہ انھیں جب اللہ تعالیٰ کے عجائبات اور کارنامے بتلائے جاتے ہیں تو اللہ کی عظمت سے ان کے دل فوراً دہل جاتے ہیں وہ قبول حق پر فوراً آمادہ ہوجاتے ہیں پھر اللہ کے حضور سجدہ ریز ہوجاتے ہیں اور ان کی زبانوں پر اللہ تعالیٰ کی حمد اور تسبیح و تقدیس جاری ہوجاتی ہے۔ اس آیت پر سجدہ ہے۔ اس کو پڑھنے اور سننے والوں کو یہاں سجدہ کرنا چاہئے تاکہ وہ بھی ان صفات میں شامل ہوجائیں جو اللہ تعالیٰ نے ایمانداروں کی بیان فرمائی ہیں۔ اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن فجر کی نماز میں (الم تنزِیل السجدۃ) اور ﴿ ہَلْ اَتٰی عَلَی الْاِنْسَانِ ﴾ پڑھا کرتے تھے۔ (بخاری۔ کتاب الصلوۃ ابواب ماجاء فی سجود القرآن و سنتہا)