وَقَالُوا أَإِذَا ضَلَلْنَا فِي الْأَرْضِ أَإِنَّا لَفِي خَلْقٍ جَدِيدٍ ۚ بَلْ هُم بِلِقَاءِ رَبِّهِمْ كَافِرُونَ
اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ جب ہم مٹی میں مل کر فنا ہوگئے تو کیا ہم ازسرنو پیدا کیے جائیں گے اصل بات یہ ہے کہ یہ اپنے رب کی ملاقات کے منکر ہیں (٤)۔
[ ١١]انسان کی روزآخرت سے انکار کی اصل وجہ :۔ یعنی انسان غور کرے تو اسے یہ بات بآسانی سمجھ میں آسکتی ہے کہ جس اللہ تعالیٰ نے پہلے مٹی کے اجزا سے ہی انسان کو بنایا تھا وہ دوبارہ اسی مٹی کے اجزاء سے انھیں کیوں نہیں بنا سکتا۔ موجودہ تحقیق کے مطابق انسان جن عناصر کا مرکب ہے وہ سب زمین میں ہی پائے جاتے ہیں۔ اگر اللہ تعالیٰ نے انہی عناصر کو ترکیب دے کر پہلے انسان کو پیدا کیا تھا تو وہ عناصر تو اب بھی زمین میں موجود ہیں۔ پھر ان لوگوں کا یہ اعتراض کہ ’’جب ہم مٹی میں مل کر مٹی بن جائیں گے تو کیا از سر نو پیدا کئے جائیں گے‘‘ کیا معنی رکھتا ہے۔ اصل بات یہ نہیں کہ انسان کو اس موٹی سی بات کی سمجھ نہیں آسکتی بلکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ اللہ کے حضور پیش ہونے اور آخرت میں اپنے اعمال کی جوابدہی سے گھبراتے اور جی چراتے ہیں۔ اور یہ تصور چونکہ ان کی آزادانہ زندگی اور خواہشات نفس پر پابندیاں لگاتا ہے۔ لہٰذا وہ ایسے غیر معقول قسم کے اعتراضات گھڑنے لگتے ہیں۔