سورة لقمان - آیت 26

لِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ إِنَّ اللَّهَ هُوَ الْغَنِيُّ الْحَمِيدُ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

آسمانوں اور زمین میں جو کچھ موجود ہے وہ اللہ ہی کا ہے بے شک اللہ بے نیاز اور ستودہ صفات ہے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣٣] پہلی آیت میں اللہ تعالیٰ کی صفت خالقیت کا ذکر تھا اور اس پہلو سے شرک کے بطلان پر دلیل پیش کی گئی تھی۔ اس آیت میں اللہ کے ہر چیز کا مالک ہونے کا ذکر ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ کائنات کو پیدا کرکے کہیں علیحدہ نہیں جا بیٹھا۔ بلکہ وہ اس کے سر پر آن موجود ہے۔ وہ ان چیزوں پر کنٹرول رکھے ہوئے ہے۔ ان پر قابض ہے۔ اور جس طرح ان چیزوں میں چاہے تصرف بھی کرسکتا ہے اور کر رہا ہے اور اس کی ساری مخلوق اس کی مملوک بھی ہے۔ کسی مخلوق کو اللہ تعالیٰ کی اس ملکیت میں سے کسی چیز پر بھی شاہانہ اختیارات حاصل نہیں ہیں۔ بلکہ اگر اللہ نے کوئی چیز کسی کی ملک میں کردی ہے تو وہ اس میں اسی حد تک تصرف کرسکتا ہے یا اس سے فائدہ اٹھا سکتا ہے جس حد تک شریعت نے اجازت دے رکھی ہے۔ [ ٣٤] اس جملہ کی تشریح کے لئے اسی سورۃ کی آیت نمبر ١٢ کا حاشیہ ملاحظہ فرمائیے۔