وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ رُسُلًا إِلَىٰ قَوْمِهِمْ فَجَاءُوهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَانتَقَمْنَا مِنَ الَّذِينَ أَجْرَمُوا ۖ وَكَانَ حَقًّا عَلَيْنَا نَصْرُ الْمُؤْمِنِينَ
بلاشبہ ہم نے آپ سے پہلے بہت سے پیغمبروں کو ان کی قوموں کی طرف بھیجا سو وہ ان کے پاس روشن دلائل لے کرآئے پھر ہم نے ان لوگوں سے انتقام لیا جوجرائم کے مرتکب ہوئے اور مومنوں کی مدد کرنا ہمارے ذمہ لازم تھا (١١)۔
[٥٥] وہ روشن دلیلیں کیا تھیں؟ وہ اللہ کی کتاب تھی، رسولوں کی اپنی پاکیزہ سیرت تھی جسے اللہ تعالیٰ نے ان کی نبوت کے طور پر پیش کیا۔ پھر ان نبیوں نے ایک ایسا معاشرہ قائم کیا جو احکام الٰہی کا چلتا پھرتا عملی نمونہ تھا۔ اللہ کی کتاب میں اللہ کی ہر سو بکھری ہوئی نشانیوں میں غور و فکر کی دعوت دی گئی تھی۔ کتاب کی آیات کائناتی آیات کی تائید کرتی تھیں اور کائناتی آیات کتاب کی آیات کی تائید کرتی تھیں۔ یہ دونوں قسم کی نشانیاں ایک دوسری تائید و تصدیق کرتی تھیں۔ پھر بھی لوگ اس نبی پر ایمان نہ لائے اور اکڑ گئے۔ الٹا ایمان لانے والوں پر ستم ڈھانا شروع کردیئے۔ پھر جب ان کی سرکشی بڑھتی ہی گئی تو ہم نے ایمانداروں کو تو بچا لیا اور انھیں بچا لینا ہی ہماری ذمہ داری بھی تھی۔ اور مجرم لوگوں کو تباہ کر ڈالا۔