سورة العنكبوت - آیت 43

وَتِلْكَ الْأَمْثَالُ نَضْرِبُهَا لِلنَّاسِ ۖ وَمَا يَعْقِلُهَا إِلَّا الْعَالِمُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور یہ مثالیں ہم لوگوں (کوسمجھانے) کے لیے بیان کرتے ہیں مگر ان کو وہی لوگ سمجھتے ہیں جو علم رکھنے والے ہیں

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٦٩]کس قسم کی مثال درست ہوتی ہے؟ اس آیت کے بھی دو مطلب ہیں ایک یہ کہ اقوام عالم کے یہ واقعات اس لئے بیان کرتے ہیں کہ لوگوں کو معلوم ہوجائے کہ انبیاء کی تکذیب اور اللہ کی نافرمانی کرنے والوں کا کیا انجام ہوتا ہے۔ اور اللہ اپنے فرمانبرداروں کو ظالموں سے نجات دینے کی کیسی کیسی صورتیں پیدا کردیتا ہے۔ اور دوسرا مطلب یہ ہے کہ کفار مکہ کو ایک اعتراض یہ بھی تھا کہ اللہ کی شان اس بات سے بہت بلند تر ہے کہ مکھی، مچھر اور مکڑی جیسی حقیر مخلوق کی مثالیں بیان کرے۔ ایسا اعتراض جاہل قسم کے لوگ ہی کرسکتے ہیں اہل علم نہیں کرسکتے۔ اہل علم تو صرف یہ دیکھتے ہیں کہ آیا ممثل اور ممثل لہ میں جو شبیہ بیان کی جارہی ہے وہ درست ہے؟ اگر وہ درست ہے تو پھر مثال بھی درست ہے وہ یہ نہیں دیکھتے کہ مثال بیان کرنے والی ہستی کوئی بڑی ہستی ہے یا چھوٹی۔