سورة القصص - آیت 7

وَأَوْحَيْنَا إِلَىٰ أُمِّ مُوسَىٰ أَنْ أَرْضِعِيهِ ۖ فَإِذَا خِفْتِ عَلَيْهِ فَأَلْقِيهِ فِي الْيَمِّ وَلَا تَخَافِي وَلَا تَحْزَنِي ۖ إِنَّا رَادُّوهُ إِلَيْكِ وَجَاعِلُوهُ مِنَ الْمُرْسَلِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور ہم نے موسیٰ کی ماں کے دل میں یہ بات ڈالی دی کہ اسے دودھ پلائے اور اگر (فرعون کے ظلم کی وجہ سے) اس کی جان کا خوف ہو تو دریا میں ڈال دے اور کسی قسم کا خوف یاغم نہ کرہم تیرے لخت جگر کو تیری گود میں واپس کردیں گے اور اسے پیغمبر بنائیں گے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٠] یہاں لفظ اَوْحَیْنَا استعمال ہوا ہے اور وحی کا لغوی معنی صرف خفی اور تیز اشارہ ہے اور اَوْحٰی کے معنی کسی پوشیدہ اور نامعلوم بات کے متعلق سرعت سے اشارہ کرنا (مفردات، مقاییس اللغۃ) یعنی کسی تشویشناک معاملہ کے حل کے لئے اللہ تعالیٰ کی طرف سے یکدم دل میں کوئی خیال آجانا اور ایسی وحی غیر نبی کی طرف بھی ہوسکتی ہے۔ ایسی ہی وحی امّ موسیٰ کو بھیجی گئی تھی۔ اور ممکن ہے یہ وحی فرشتوں کے خطاب کی صورت میں ہو۔ ایسی وحی بھی غیر نبی کو ہوسکتی ہے۔ جیسے حضرت مریم سے فرشتوں نے خطاب کیا تھا۔ [١١]سیدنا موسیٰ علیہ السلام کی پیدائش اور آپ کی والدہ کووحی کےذریعے ہدایات:۔ یہ وحی موسیٰ علیہ السلام کی پیدائش کے بعد ہوئی اور یہ وحی چار امور پر مشتمل تھی : (١) جب تک اس بچے کی سراغ رسانی نہیں ہوتی، اسے اپنے پاس ہی رکھو اور اسے دودھ پلاتی رہو۔ بعض مفسرین نے لکھا ہے کہ ام موسیٰ نے آپ کو تین ماہ تک چھپائے رکھا تھا۔ (٢) جب یہ راز فاش ہونے لگے اور تمہیں یہ خطرہ محسوس ہو کہ اب عمال حکومت اس بچے کو پکڑ کرلے جائیں گے۔ تو اس کو کسی تابوت یا ٹوکرے میں رکھ کر دریا کی موجوں کے سپرد کردینا (٣) اور دریا میں ڈالتے وقت اس بات کا ہرگز اندیشہ نہ کرنا کہ یہ بچہ ضائع ہوجائے گا۔ بلکہ ہم بہت جلد یہ بچہ تیری ہی طرف لوٹا دیں گے۔ تو ہی اسے دودھ پلائے گی اور اس کی پرورش کرے گی۔ یہی وہ بچہ ہے جو بنی اسرائیل میں رسول بننے والا ہے۔