سورة القصص - آیت 5

وَنُرِيدُ أَن نَّمُنَّ عَلَى الَّذِينَ اسْتُضْعِفُوا فِي الْأَرْضِ وَنَجْعَلَهُمْ أَئِمَّةً وَنَجْعَلَهُمُ الْوَارِثِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

بایں ہمہ ہمارا فیصلہ یہ تھا کہ جو قوم ملک میں سب سے زیادہ کمزور سمجھی گئی تھی اس پر احسان کریں، اسی قوم کے لوگوں کو سرداری وریاست بخشیں، سلطنت کا وارث بنائیں

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٧] مظلوم بنی اسرائیل پر اللہ کی نظر کرم:۔ یعنی فرعون تو اس مظلوم گروہ کا کلی طور پر استیصال کرنا چاہتا تھا۔ مگر اللہ کو کچھ اور ہی منظور تھا۔ اللہ یہ چاہتا تھا کہ ایسی سفاک اور ظالم قوم کا استیصال ہونا چاہئے۔ اور جن بے چاروں پر یہ ظلم و ستم ڈھائے جارہے ہیں۔ انھیں نہ صرف ان سے نجات دلائی جائے۔ بلکہ انھیں ان ظالموں کی جائیدادوں اور ملک کا وارث بھی بنا دیا جائے۔ دین کی امامت بھی ان کے سپرد کی جائے اور دنیا کی سرداری کا تاج بھی ان کے سر پر رکھ دیا جائے۔ اور اللہ کی سنت جاریہ یہی ہے کہ وہ ظالموں اور متکبروں سے زمین کو خالی کرا کر ان کی جگہ ان مظلوموں کو آباد کرتا ہے۔ جن پر ظلم ڈھائے گئے تھے۔