قُلِ اللَّهُمَّ مَالِكَ الْمُلْكِ تُؤْتِي الْمُلْكَ مَن تَشَاءُ وَتَنزِعُ الْمُلْكَ مِمَّن تَشَاءُ وَتُعِزُّ مَن تَشَاءُ وَتُذِلُّ مَن تَشَاءُ ۖ بِيَدِكَ الْخَيْرُ ۖ إِنَّكَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
کہو کہ : اے اللہ ! اے اقتدار کے مالک ! تو جس کو چاہتا ہے اقتدار بخشتا ہے، اور جس سے چاہتا ہے اقتدار چھین لیتا ہے، اور جس کو چاہتا ہے عزت بخشتا ہے اور جس کو چاہتا ہے رسوا کردیتا ہے، تمام تر بھلائی تیرے ہی ہاتھ میں ہے۔ یقینا تو ہر چیز پر قادر ہے۔ (٦)
[٣٠] یہود کی مسلمانوں پر ایک طنز کاجواب:۔ اس آیت میں اگرچہ خطاب عام ہے، جس میں اہل کتاب، مشرکین عرب اور مسلمان سب شامل ہیں۔ تاہم ربط موضوع کے لحاظ سے بالخصوص یہ خطاب یہود اور کفار سے ہے جو جنگ خندق کے موقعہ پر یوں کہہ رہے تھے کہ ان مسلمانوں کا یہ حال ہے کہ اپنے بچاؤ کی خاطر خندق کھود رہے ہیں، نہ کچھ کھانے کو پاس موجود ہے اور نہ ہی کوئی اسلحہ جنگ ہے لیکن قیصر و کسریٰ کو فتح کرنے کے خواب دیکھ رہے ہیں، یہ دیوانگی نہیں تو اور کیا ہے؟ یہود اور کفار کی اسی پھبتی کا جواب اس جامع قسم کی دعا میں دیا گیا ہے کہ عزت و ذلت اور اقتدار وغیرہ سب کچھ اللہ کے قبضہ قدرت میں ہے۔ اس میں تعجب کی کوئی بات نہیں کہ آج جو حاکم ہیں کل محکوم بن جائیں اور جو شہنشاہ ہیں وہ گدا بن جائیں جو کمزور ہیں وہ طاقتور بن جائیں۔ بھلا جو ہستی مردہ کو زندہ سے اور زندہ کو مردہ سے نکال سکتی ہے وہ مقتدر سے محتاج اور محتاج سے مقتدر کیوں نہیں بنا سکتی؟