وَأَدْخِلْ يَدَكَ فِي جَيْبِكَ تَخْرُجْ بَيْضَاءَ مِنْ غَيْرِ سُوءٍ ۖ فِي تِسْعِ آيَاتٍ إِلَىٰ فِرْعَوْنَ وَقَوْمِهِ ۚ إِنَّهُمْ كَانُوا قَوْمًا فَاسِقِينَ
اور اپنا ہاتھ اپنے گریبان میں ڈالیے تو وہ کسی عیب کے بغیر چمکتا ہوا نکلے گا (یہ دونوں معجزے) نو نشانیوں میں سے ہیں (انہیں لے کر) فرعون اور اس کی قوم کے پاس جاؤ کیونکہ وہ بڑی بدکردار قوم ہے
[١٢] پھر اسی مقام پر موسیٰ علیہ السلام کو یدبیضا کا دوسرا معجزہ عطا کیا گیا۔ جس کی تفصیل پہلے مقامات پر گزر چکی ہے اور آئندہ بھی آئے گی۔ یہ دو بڑے بڑے واضح معجزے منجملہ ان نو معجزات کے تھے جن کا ذکر پہلے سورۃ بنی اسرائیل کی آیت نمبر ١٠١ کے حاشیہ میں گزر چکا ہے گویا ابتداً یہی دو بڑے معجزے عطا کرکے حصرت موسیٰ علیہ السلام کو فرعون اور اس کی قوم کی طرف رسول بنا کر بھیجا گیا کیونکہ فرعونیوں نے اپنے ملک میں فساد عظیم برپا کر رکھا تھا۔