سورة الشعراء - آیت 209

ذِكْرَىٰ وَمَا كُنَّا ظَالِمِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

جس میں نصیحت کی غرض سے اور ہم ظالم نہ تھے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٢٢] اور ہمارا ظلم یا زیادتی تو صرف اس صورت میں شمار ہوسکتا ہے جب ہم کسی قوم پر بغیر خبردار کئے یکدم عذاب نازل کردیتے جبکہ اصلی صورت حال یہ ہے کہ ہم نے ہر ہر بستی میں انبیاء بھیجے جو لوگوں کو ان کے برے انجام سے خبردار کرتے تھے اور لوگ انھیں جھٹلاتے رہے۔ اور نبیوں کو یہ کہہ کہہ کر پریشان کرتے رہے کہ جس عذاب سے تم ہمیں ڈراتے ہو وہ جلد از جلد لے کیوں نہیں آتے۔ جس سے ان کا مطلب یہ ہوتا تھا کہ یہ عذاب کا وعدہ بھی سراسر جھوٹ اور فریب ہے ان باتوں کے باوجود ہم انھیں سنبھلنے کا موقع دیتے رہے۔ اور ہر ممکن طریقے سے حجت پوری کرنے کے بعد اور انھیں نصیحت کرنے کے بعد ان پر عذاب بھیجا اور اس لئے بھیجا کہ وہ ہر لحاظ سے عذاب کے مستحق ہوچکے تھے اس میں ہماری کچھ زیادتی نہیں تھی۔