شَهِدَ اللَّهُ أَنَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ وَالْمَلَائِكَةُ وَأُولُو الْعِلْمِ قَائِمًا بِالْقِسْطِ ۚ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ
اللہ نے اس بات کی گواہی آشکارا کردی کہ کوئی معبود نہیں ہے مگر صرف اسی کی ذات یگانہ، عدل کے ساتھ (تمام کارخانہ ہستی میں) تدبیر و انتظام کرنے والی۔ فرشتے بھی (اپنے اعمال سے) اسی کی شہادت دیتے ہیں اور وہ لوگ بھی جو علم رکھنے والے ہیں۔ ہاں کوئی معبود نہیں ہے مگر وہی ایک۔ طاقت و غلبہ والا (کہ اسی کی تدبیر سے تمام کارخانہ ہستی قائم ہے) حکمت والا (کہ اسی نے عدل کی بنیاد پر اس کارخانہ کا ہر گوشہ استوار کردیا ہے۔
[٢١] اللہ تعالیٰ کی گواہی تو اس لحاظ سے سب سے زیادہ معتبر ہے کہ وہ خود خالق کائنات ہے اور اسے ٹھیک ٹھیک علم ہے کہ اس کائنات کی تخلیق و تدبیر میں کوئی بھی اس کا شریک نہیں۔ دوسرے نمبر پر فرشتوں کی گواہی اس لحاظ سے معتبر ہے کہ وہ مدبرات امر ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے احکام کے مطابق کائنات کی تدبیر و انتظام و انصرام انہیں کے سپرد ہے، اگر کائنات میں دوسرا الٰہ بھی ہوتا تو انہیں یقینا اس کا علم ہونا چاہئے تھا۔ تیسرے نمبر پر ان لوگوں کی گواہی معتبر ہے جو اہل علم ہوں۔ کائنات میں غور و فکر کرنے والے ہوں اور ایسے تمام لوگوں کی گواہی بھی یہی ہے کہ اس کائنات میں اللہ کے سوا کوئی دوسرا الٰہ یا اس کا شریک نہیں ہے اور اگر ایسا ہوتا تو کائنات کا نظام مدتوں پیشتر تباہ و برباد ہوچکا ہوتا یا سرے سے ایسا منظم و مربوط نظام وجود میں ہی نہ آسکتا، اور جو کچھ وہ کر رہا ہے عین عدل و انصاف کے مطابق کر رہا ہے۔