سورة الشعراء - آیت 114

وَمَا أَنَا بِطَارِدِ الْمُؤْمِنِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور میں مومنوں کو اپنے پاس سے دھتکارنے والا نہیں ہوں

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٧٧] اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ قوم نوح کے چودھریوں نے حضرت نوح علیہ السلام سے یہ مطالبہ کیا تھا کہ اگر تم ان رذیل اور کمینہ لوگوں کو اپنے ہاں سے اٹھا دو تو ہم آپ کے پاس بیٹھنے اور آپ کی باتیں غور سے سننے کو تیار ہیں۔ لیکن ان کی موجودگی میں ہمیں آپ کے پاس بیٹھنا گوارا نہیں اس کے جواب میں نوح علیہ السلام نے فرمایا کہ یہ تو بڑی بے انصافی اور کم عقلی کی بات ہے کہ جو لوگ مجھ پر یمان لائے ہیں، انھیں اپنے ہاں سے تمہاری خاطر دھکیل دوں جن کا بعد میں بھی ایمان لانے کا کچھ اعتبار نہیں۔ تم لوگ مجھ پر ایمان لاؤ یا نہ لاؤ تمہیں اختیار ہے۔ اور میں نے تمہیں تمہارے انجام سے پوری طرح آگاہ کردیا ہے۔ بہرحال میں کسی قیمت پر بھی پہلے سے ایمان والوں کو اپنے ہاں سے اٹھانے کو تیار نہیں۔