سورة الشعراء - آیت 67

إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَةً ۖ وَمَا كَانَ أَكْثَرُهُم مُّؤْمِنِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

بلاشبہ اس واقعہ میں عبرت کی بہت بڑی نشانی ہے لیکن ان میں سے اکثر ایمان لانے والے نہیں ہیں

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٤٦]فرعون کے قصہ میں سامان عبرت:۔ یعنی اس واقعہ میں ہر طرح کے لوگوں کے لئے نشانی ہے۔ ظالموں کے لئے یہ نشانی ہے کہ وہ اپنے کرتوتوں کی سزا اور اللہ تعالیٰ کی گرفت سے بچ نہیں سکتے۔ اللہ تعالیٰ کا دست قدرت انھیں ایسے راستوں سے مقام ہلاکت کی طرف کھینچ لاتا ہے جن کا انھیں وہم و گمان بھی نہیں ہوتا۔ لہٰذا اے معاندین قریش تم بھی اس واقعہ سے عبرت حاصل کرو کہ کہیں تمہیں بھی ایسے انجام بد سے دوچار نہ ہونا پڑے اور اس واقعہ میں ایمان لانے والوں کے لئے بھی نشانی ہے وہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ایمانداروں کو آزماتا ضرور ہے۔ انھیں تکلیفیں بھی پہنچتی ہیں۔ بالاخر اللہ تعالیٰ مظلوموں کی ہی مدد کرتا ہے اور ظالموں کو تباہ و برباد کردیتا ہے۔