يَا أَيُّهَا النَّاسُ اعْبُدُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ وَالَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ
اے افراد نسلِ انسانی ! اپنے پروردگار کی عبادت کرو (اس پروردگار کی) جس نے تمہیں پیدا کیا اور ان سب کو بھی پیدا کیا جو تم سے پہلے گزر چکے ہیں (اور اس لیے پیدا کیا) تاکہ اس کی نافرمانی سے بچو
[٢٦] دلائل توحید :۔ مدینہ میں موجود تین طرح کے لوگوں کا ذکر کرنے کے بعد اب اللہ تعالیٰ نے تمام لوگوں سے مشترکہ خطاب فرما کر انہیں اسلام کی بنیادی دعوت کی طرف متوجہ کیا اور فرمایا کہ تم لوگ یہ خوب جانتے ہو کہ اللہ ہی نے تمہیں بھی اور تم سے پہلے لوگوں کو بھی پیدا کیا۔ پھر تمہارے لیے زمین کو مستقر اور آسمان کو محفوظ چھت بنا دیا کہ کوئی سیارہ اوپر سے گر کر زمین کو تہس نہس نہیں کردیتا۔ پھر تمہاری تمام ضروریات زندگی اسی زمین سے وابستہ کردیں اور گاہے گاہے آسمان سے بارش برسا کر تمہارے کھانے پینے کی چیزیں اور پھل وغیرہ بھی وہی تمہیں مہیا کرتا ہے، تو پھر تمہیں عبادت بھی صرف اسی کی کرنی چاہیے اور کسی دوسرے کو اس کے اقتدار و تصرف میں شریک سمجھ کر اس کی عبادت نہ کرنی چاہیے۔ اسی صورت میں یہ توقع کی جا سکتی ہے کہ تم عذاب اخروی سے بچ سکو۔