سورة النور - آیت 58

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لِيَسْتَأْذِنكُمُ الَّذِينَ مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ وَالَّذِينَ لَمْ يَبْلُغُوا الْحُلُمَ مِنكُمْ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ۚ مِّن قَبْلِ صَلَاةِ الْفَجْرِ وَحِينَ تَضَعُونَ ثِيَابَكُم مِّنَ الظَّهِيرَةِ وَمِن بَعْدِ صَلَاةِ الْعِشَاءِ ۚ ثَلَاثُ عَوْرَاتٍ لَّكُمْ ۚ لَيْسَ عَلَيْكُمْ وَلَا عَلَيْهِمْ جُنَاحٌ بَعْدَهُنَّ ۚ طَوَّافُونَ عَلَيْكُم بَعْضُكُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ ۚ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمُ الْآيَاتِ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

مسلمانو ! جو آدمی تمہارے زیر دست ہیں (یعنی لونڈی غلام) اور جو تم میں ابھی بلوغت کو نہیں پہنچے انہیں چاہیے کہ ان تین وقتوں میں تمہارے پاس آئیں تو اجازت لے کرآئیں، صبح کی نماز سے پہلے، دوپہر کے وقت جب (آرام کرنے کی لیے) کپڑے اتار دیا کرتے ہو، نماز عشاء کے بعد۔ یہ تین وقت تمہارے پردے کے وقت ہوئے۔ ان وقتوں کے سواباقی وقتوں میں کوئی گناہ کی بات نہیں نہ تو تمہارے لیے نہ ان کے لیے، ان کا تمہارے پاس برابر آنا جانارہتا ہے تم میں سے ایک کو دوسرے کے پاس آنے کی ضرورت لگی رہتی ہے۔ تو (دیکھو) اس طرح اللہ کھول کھول کراحکام بیان کردیتا ہے (٤٣) وہ سب کچھ جاننے والا اور اپنے کاموں میں حکمت والا ہے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٨٧] عورت کالغوی معنی ٰ:۔ اس آیت سے پھر وہی معاشرتی احکام شروع ہو رہے ہیں جو اس سورت کا اصل موضوع ہے۔ اس آیت میں عورات کا لفظ عورۃ کی جمع ہے۔ یہ لفظ ان الفاظ سے ہے جو کسی دوسری زبان میں منتقل ہو کر بالکل جداگانہ مفہوم اختیار کرلیتے ہیں۔ ہماری زبان میں تو عورت مرد کی تانیث یا مادہ کے معنی میں استعمال ہوتا ہے جبکہ عربی زبان میں (جس زبان کا یہ لفظ ہے) عورت ہر اس چیز کو کہتے ہیں جس کو کھلا رکھنا یا اس کا کھلا رہنا انسان کے لئے باعث ننگ و عار ہو۔ اور انسان اسے چھپانا ضروری سمجھتا ہو (مفرادت امام راغب) اور مردوں کی مادہ کے لئے نساء کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔ اسی سورۃ کی آیت نمبر ٣١ میں یہ دونوں الفاظ اکٹھے استعمال ہوئے ہیں۔ چنانچہ ارشاد باری ہے۔ ﴿اَوِ الطِّفْلِ الَّذِیْنَ لَمْ یَظْہَرُوْا عَلٰی عَوْرٰتِ النِّسَاءِ ﴾ (۳۱:۲۴)ترجمہ : یا پھر وہ (نابالغ) بچے جو ابھی عورتوں کی پوشیدہ باتوں سے واقف نہ ہوئے ہوں ۔علاوہ ازیں قرآن یہ لفظ ایسے غیر محفوظ مکان کے لئے بھی استعمال ہوا ہے جس کو محفوظ رکھنا ضروری ہو (٣٣: ١٣) اور اس مقام پر پوشیدہ اوقات یا پردہ کے اوقات کے معنوں میں استعمال ہوا ہے۔ خلوت خانہ کی اہمیت اور احکام :۔ اس آیت میں بالخصوص گھر کی خلوت( Privacy )کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے اور حکم یہ دیا جارہا ہے کہ دن اور رات یعنی ٢٤ گھنٹوں میں تین اوقات ایسے ہیں جن میں تمہارے غلاموں، تمہاری کنیزوں اور تمہارے نابالغ بچوں خواہ وہ لڑکے ہوں یا یا لڑکیاں، سب کا داخلہ بلا اجازت ممنوع ہے۔ اور وہ اوقات یہ ہیں۔ طلوع فجر سے پہلے یعنی سحری کا وقت، دوسرے ظہر کے وقت نماز ظہر سے پہلے یا بعد، جب تم آرام کرنے کے لئے اپنے کپڑے اتارتے ہو۔ اور تیسرے جب عشاء کی نماز کے بعد تمہارے سونے کا وقت ہوتا ہے اور یہ تینوں اوقات ایسے ہیں کہ جن میں اکثر میاں بیوی کی ہم بستری کا امکان ہوتا ہے۔ لہٰذا تمہارے کسی نابالغ بچے یا تمہارے غلام کو بلا اجازت گھر میں داخل نہ ہونا چاہئے۔ [٨٨] ان تین اوقات کے علاوہ کسی بھی وقت تمہارے نوکر چاکر اور تمہارے نابالغ بچے تمہاری عورتوں کے ہاں یا تمہارے پرائیوٹ کمروں میں بلا اجازت آجاسکتے ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ گھر کے کام کاج کے سلسلہ میں انھیں ہر وقت گھر سے باہر اور باہر سے گھر میں داخلہ کی ضرورت پیش آتی رہتی ہے۔ اور ان پر ہر وقت اجازت کے ساتھ داخلہ کی پابندی ان کے لئے بھی اور تمہارے لئے بھی ایک مصیبت بن جائے گی۔ ہاں اگر یہ لوگ ان خلوت کے اوقات میں بلا اجازت اندر آئیں تو یہ ان کی غلطی ہے اور اگر ان اوقات کے علاوہ کسی دوسرے وقت تم کسی نامناسب حالت میں ہو اور وہ بلا اجازت اندر آجائیں تو تمہیں ان کو ڈانٹ ڈپٹ کرنے کا کوئی حق نہیں۔ کیونکہ اس صورت میں غلطی تمہاری اپنی ہوگی کہ کام کاج کے اوقات میں تم نے اپنے آپ کو ایسی نامناسب حالت میں رکھا۔