سورة المؤمنون - آیت 116

فَتَعَالَى اللَّهُ الْمَلِكُ الْحَقُّ ۖ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْكَرِيمِ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اللہ کہ پادشاہ حقیقی ہے ایسی بات کرنے سے پاک و بلند ہے، وہ کہ کوئی معبود نہیں ہے مگر اسی کی ایک ذات، جہانداری کے تخت عزت کا مالک۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٠٨] اللہ تعالیٰ نے کبھی کوئی چیز بےکار پیدا نہیں کی :۔ یعنی اللہ تعالیٰ ہی حقیقی خالق و مالک اور بادشاہ ہے۔ اس کی شان اس بات سے بہت بلند ہے کہ وہ کوئی چیز بے کار و بے فائدہ پیدا کرے۔ اس نے جس چیز کو بھی پیدا کیا ہے۔ متعدد اغراض و مصالح کے تحت پیدا کیا ہے۔ اور جو نتائج اس سے مطلوب ہیں وہ حاصل ہو رہے ہیں اور ہوکے رہیں گے اس کی ذات اس چیز سے بھی بلند ہے کہ ظالموں کو ان کے ظلم کی سزا نہ دے۔ یا مخلص بندوں کو ان کے اعمال کا پورا پورا بدلہ نہ دے۔ اس کے علاوہ کوئی ایسا حاکم نہیں جو اس کے فیصلوں پر اثر انداز ہوسکے یا سفارش کرکے اس کے فیصلوں میں رد و بدل کروا سکے۔ وجہ یہ ہے کہ کائنات کی سب سے بڑی چیز یعنی عرش عظیم کا بھی وہی مالک ہے پھر کوئی دوسری چیز کس شمار میں ہوسکتی ہے۔